مولود برزنجی
مؤلف:- الإمام السيد جعفر بن حسن بن عبد الكريم بن محمد بن عبد الرسول البرزنجي الشافعي.
یوم وفات:- 11 یا 27 ۔شعبان المعظم 1177ھ
امام برزنجی اپنے وقت کے بہت بے عالم دین، مفسر، محدث، حافظ و قاری و مسجد نبوی کے امام تھے.
آپ مسلکًا شافعی و مشربًا قادری صاحب ارشاد تھے
شما به ساری کتب ورسائل که مصنف و مؤلف رها چکید هىں ۔دوران تصنیف یک دن اچانک بیمار ہوئے کافی علاج و معالج کے باوجود به بیماری شدید پکڑتی گئی ھیں ۔دوران تصنیف است. ہے تھے کہ اچانک ذہن میڪ یہ بات آگئی کہ میں نے تو علم دین کے ہر شعبے سے متعلق به کتب و رسائل تصنیف کہ تاہم حضور صلی الله علیہ وسلم کے سائے میں رہ کر بھی ان کی سیرت و . کا۔ اسی فکر کو لیکر اپنے شاگردوں کو بلایا و حضور صلی الله علیها وسلم کی حیات طیبہ سے متعلق به سات ابواب پر مشتمل یک رسالہ املاء (دیکته) کروایا (کیونکہ خود بیمار تھے) کا تذکره کیا (یہی وہ باب ہے جس کے آخر میں علماء حضرات قیام تعظیمی کو مستحسن جانتے ہیں).
اس رسالے کا نام (عِقدُ الجَوھَر فِی المَولِدِ النَبِیِّ الأَزھَر) رکھا جو بعد میں عرب ممالک میں المَولِدُ البَرْزَن٘جِی و بر صغیر ځند و پاک. . بعد از حضرت پیران پیر میراں محی الدین الشیخ السید عبدالقادر الجیلانی رضی الله عنه کے مولود شریف پر بھی ایک رسالہ لکھا جو مولود غوثیہ نام سے مشہور ہے۔ بعد از املاء حضور صلی الله علیه وسلم کی زیارت نصیب او و حضور صلی الله علیه وسلم نَس کتابی که قبول فرماید. چنانچہ تب سے لیکر آج تک پوری دنیا میں مجالس میلاد کا انعقاد کرکے اس کتاب شریف کی تلاوت مع ترجمہ و نعوت کے کیا جاتا ہے۔ وهابیت کے فروغ سے پہلے مسجد نبوی میں مجالس میلاد النبی کا انعقاد کیا جاتا تھا و ابواب میلاد کی تلاوت کی جاتی تھی۔ شیخ محقق شیخ عبد الحق محدث دالوی نے ما ثبت السنتہ میں و شیخ ولی الله محدث دہلوی نے فیوض الحرمین میں اس بات کا اعتراف کیا ہے۔
سنہ ١٣٠١ھ سے لیکر آج تک کشمیر میں بھی باضابطہ مجالس مولود میں اس کتاب کی تلاوت کی جاتی ہے.
1300 میں حضرت علامه میر سید محمد کش قاسم قادری منطقی اپنے والد میر سید حسن قاری قادری منطقی کے ساتھ سفر محمود پہ گئے، وہاں میر سید محمد قاسم منطقی نے مدینہ منورہ سعادتے جاکر امام برزنجی. مولود برزنجی کا خاص اجازت نام لایا ۔وہاں سے آکر سے سے پہلی مجلس خانقاہِ نقشبندیہ خواجہ بازار میں منعقد کی گئی جس میں مولود برزنجی شریف پڑھا گیا ۔پگاھر ہر واقع در سال ربیع شریف الاول. شریف کو باقاعده حضرت میر سید غلام محمد و حضرت محمد حسن گاڈیاری صاحبان کے وضع کردہ طریقے پر پڑھے جانے لگا ۔جو آج تک الحمد للہ رائج شریفے، علاوہ اس کے حضرت میر سید محمد قاسم منطقی رحمہ اللہ گہرځځت. ڑھا جانے لگا . اس مولود شریف کے لئے اب کسی صاحبِ ارشاد کے اجازت کی ضروری نہیں۔ الهیان کشمیر کے لے اس کی اجازت عام ہے ۔
الله تعالی امام برزنجی کی قبر منور فرمائه آمین۔
محمد اقب خان
طالب علمِ اسلامی
سینتورل یونیورسی آف کشمیر
تاریخ بهروزرسانی
۷ شهریور ۱۴۰۳